os ghazal ko or is ghazal ko samny rakhu or deakhu ki zameenu asman ka farkh hoga,urdu main 17 bher hoti hy.hassan aap khal,alfaz ki nahi,bher ki baat kar rhy hn jis ka aap ko abi tk pta he nahi..
مسٹر احتشامد دھامہ!
بڑے لوگ اپنی غلطی تسلیم کرکے درست کرلیتے ہیں۔
اپنے علم و ادراک کا زعم رکھنے والےدراصل کچھ نہیں جانتے۔
ایک املاء کی درستی کا آپ سے کہا گیا اور آپ اس کی کھوج لگائے بغیر ہی “‘وہ کیسے؟”تک پہنچ گئے۔
شاعری کے میدان میں جانکاری پر صرف آپ ہی کی دسترس نہیں، اور لوگ بھی ہیں جنہیں اللہ نے آپ سے بھی زیادہ علم دیا ہوا ہے مگر وہ جاننے کا واویلا نہیں کرتے.
ذیل میں آپ کی سہولت کے لیے “محو” کو ترکیب یا اضافت میں استعمال کرنے کا حوالہ لکھا ہوا ہے. پڑھ کر تحمل سے اس کا جواب لکھیے گا.
اور ہاں ایک اور بات گوش گزار کرنا ضروری ٹھہرا کہ جب آپ اپنی کوئی تخلیق کسی مقام پر پیش کرتے ہیں تو اس معاہدے کے تحت رکھتے ہیں کہ اس پر ہر کسی کو اعتراض ہوسکتا ہے، کوئی بھی اس میں غلطی کا الزام بھی لگادے گا. تنقید یا اعتراض سے گھبرائیے نہیں اور نہ غصے کو دل و دماغ میں جگہ دیجیے. ایسا کرنا کمزوری کی علامت ہے.
پیر و مرشد حضرت علامہ اقبال رح کے دو اشعار حوالے کیلیے اآپ کی بصارت اور بصیرت کی نذر کرتا ہوں.
خضر راہ- بانگِ درا
ساحلِ دریا پہ میںاک رات تھا محوِ نظر
گوشہء دل میںچھپائے اک جہانِ اضطراب
لفظ “محو” فرہنگِ آصفیہ جلد چہارم صفحہ 308 پر دیکھا جاسکتا ہے. مزید آپ خود تلاش کیجیے، حوالے اور بہت دستیاب ہوسکتے ہیں. “سفر ہے شرط”.
حسن کی بات کے جواب میںآپ نے جس غرور کا مظاہرہ فرمایا ہے اس سے آپ کی علمیت اور شخصیت کی گہرائی اور اونچائی کا اندازہ ہورہا ہے. اللہ تعالٰی جل شانہ سے دعا ہے کہ آپ کو تحمل کے دولت پہلے عطا کرے اور پھر علم کا لپکا اور چسکا لگادے.
آمین.
واہ مرزا جی۔
اتنا وقت آپ ہمیں دیتے تو ہم بھی شاعر بن جاتے۔
یار جی بندہ بندہ دیکھ کر وقت دیا کرو، کیا خاص بات ہے ان صاحب میں کہ انہیں مشہور کرانے لگے ہو۔
وہ سنا ہے نا۔۔۔۔۔۔ع
کم ظرف کو شراب پلانا حرام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
هر یک ، در اینجا هر یکی از به اشتراک گذاشتن این تجربه ، بنابراین آن را به خواندن این وبلاگ مشکل پسند ، و من استفاده می شود برای رفتن به این وبلاگ هر روز مراجعه کنید .
kia kahny hai mery dil ki baat kahi hy dhama G
“”محوءے “”کی املاء درست کیجیے۔””محوِ”” لکھا جانا چاہیے
اور محنت کی ضرورت ہے، شاعری اور گرافکس دونوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
wo ksay muhtarm?bar ki wja say mahway likha gya hai
Nasir Kazme ke nakal ke ha ji. Dil ma ek lahar se ote ha abe. ya os ka medan ha. Koe zate chez be glte sa lek he la ji apne halas.
os ghazal ko or is ghazal ko samny rakhu or deakhu ki zameenu asman ka farkh hoga,urdu main 17 bher hoti hy.hassan aap khal,alfaz ki nahi,bher ki baat kar rhy hn jis ka aap ko abi tk pta he nahi..
مسٹر احتشامد دھامہ!
بڑے لوگ اپنی غلطی تسلیم کرکے درست کرلیتے ہیں۔
اپنے علم و ادراک کا زعم رکھنے والےدراصل کچھ نہیں جانتے۔
ایک املاء کی درستی کا آپ سے کہا گیا اور آپ اس کی کھوج لگائے بغیر ہی “‘وہ کیسے؟”تک پہنچ گئے۔
شاعری کے میدان میں جانکاری پر صرف آپ ہی کی دسترس نہیں، اور لوگ بھی ہیں جنہیں اللہ نے آپ سے بھی زیادہ علم دیا ہوا ہے مگر وہ جاننے کا واویلا نہیں کرتے.
ذیل میں آپ کی سہولت کے لیے “محو” کو ترکیب یا اضافت میں استعمال کرنے کا حوالہ لکھا ہوا ہے. پڑھ کر تحمل سے اس کا جواب لکھیے گا.
اور ہاں ایک اور بات گوش گزار کرنا ضروری ٹھہرا کہ جب آپ اپنی کوئی تخلیق کسی مقام پر پیش کرتے ہیں تو اس معاہدے کے تحت رکھتے ہیں کہ اس پر ہر کسی کو اعتراض ہوسکتا ہے، کوئی بھی اس میں غلطی کا الزام بھی لگادے گا. تنقید یا اعتراض سے گھبرائیے نہیں اور نہ غصے کو دل و دماغ میں جگہ دیجیے. ایسا کرنا کمزوری کی علامت ہے.
پیر و مرشد حضرت علامہ اقبال رح کے دو اشعار حوالے کیلیے اآپ کی بصارت اور بصیرت کی نذر کرتا ہوں.
شکوہ- بانگِ درا
کیوں زیاںکار بنوں، سود فراموش رہوں
فکرِ فردا نہ کروں، محوِ غمِ دوش رہوں
http://www.sukhanwar.net/forum/viewtopic.php?f=20&t=122&sid=83031fdcf0c4a19d3a7e7b844507d82a
خضر راہ- بانگِ درا
ساحلِ دریا پہ میںاک رات تھا محوِ نظر
گوشہء دل میںچھپائے اک جہانِ اضطراب
لفظ “محو” فرہنگِ آصفیہ جلد چہارم صفحہ 308 پر دیکھا جاسکتا ہے. مزید آپ خود تلاش کیجیے، حوالے اور بہت دستیاب ہوسکتے ہیں. “سفر ہے شرط”.
حسن کی بات کے جواب میںآپ نے جس غرور کا مظاہرہ فرمایا ہے اس سے آپ کی علمیت اور شخصیت کی گہرائی اور اونچائی کا اندازہ ہورہا ہے. اللہ تعالٰی جل شانہ سے دعا ہے کہ آپ کو تحمل کے دولت پہلے عطا کرے اور پھر علم کا لپکا اور چسکا لگادے.
آمین.
واہ مرزا جی۔
اتنا وقت آپ ہمیں دیتے تو ہم بھی شاعر بن جاتے۔
یار جی بندہ بندہ دیکھ کر وقت دیا کرو، کیا خاص بات ہے ان صاحب میں کہ انہیں مشہور کرانے لگے ہو۔
وہ سنا ہے نا۔۔۔۔۔۔ع
کم ظرف کو شراب پلانا حرام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت اچھی مثال عامیانہ شاعری کی۔
boht shukriya kay aap logu nay tankit bra-e-tamebr ki.galti say he Insan sikta hy boht koch sikha aap k comments ka
جی یقیناً غلطیوں سے ہی سیکھتا ہے، مگر غلطی پر اکڑنے سے نہیں سیکھتا بلکہ سکھ ہو جاتا ہے۔
بھاء جی آپ نے تو ہمیں سکھوں سے بھی کم تر سمجھ لیا ہے، ، کچھ ہمیں بھی سکھا دو نا۔
وای ، این قطعه از نوشتن خوب است ، جوان خواهر من تجزیه و تحلیل این نوع از چیزها ، بنابراین من می خواهم اجازه دهید بدانند او .
هر یک ، در اینجا هر یکی از به اشتراک گذاشتن این تجربه ، بنابراین آن را به خواندن این وبلاگ مشکل پسند ، و من استفاده می شود برای رفتن به این وبلاگ هر روز مراجعه کنید .
Hurrah ، که آنچه که من به دنبال چه داده ! موجود در این وبلاگ ، به لطف مدیر این وب سایت است .