شاہ روم خان ولی
کراچی۔ پاکستان
ای میل: muslim_karachi@yahoo.com
غزل
کس کشمکشِ ہجر میں کیا تشنہ لبی ہے
اے زہدِ ستم گر تجھے تو بہ کی پڑی ہے
سا ون کے مہینے میں ابھی دیر لگے گی
فی الحال میری آنکھ میں اشکوں کی لڑی ہے
سائے سے بڑا قد تو کسی کا نہیں ہو تا
قامت میرے یارومیرے سائے سے بڑی ہے
میں چیخ رہا ہو ں کوئی آ کر تو نکالے
دیوار مری روح کے ملبے پہ گری ہے
اے چاند ذرا دیکھ کے آنا کہ مقابل
زلفوں کو بکھیرے وہ سرِ شام کھڑی ہے
ابدال کئی عشق کے گزرے ہیں جہاں میں
شاہ روم زمانے میں محبت کا ولی ہے
*۔۔۔*
ماشاءاللہ جی، شاہ روم صاحب بہت عمدہ غزل ہے
shokria faisal bhai
بہت خوب جناب
shokria iqbal sir
bohat achay janab
میں عروض کا عالم نہین ہوں اس لئیے کسی کسی جگہہ آپ کی کاوش کو سمجھ نہیں پایا لیکن اس پر کوئی رائے نہیں دے سکتا ۔
لیکن مجھے مطلع کے دوسرے مصرع میںایک سبب خفیف کی کمی نظر آ ہی ہے کوئی اہل علم ہی اس پر روشنی ڈال سکتا ہے۔۔چوتھے مصرع میں بھی میری کی بجائے مری ہے ۔۔ باقی غزل سے نو مشق ہونے کا اور نا پختہ غزل کا تاثر ابھر رہا ہے ۔ مقطع کافی کمزور ہے لیکن شاعر کے ہاں امکانات ہیں جس سے انکار نہیں لیکن مشق میں پختگی کےبعد غزل اشو کرنے کی سفارش ہے میری طرف سے باقی یہ ایک طالب علمانہ رائے ہے کہ ہم سبھی سیکھ رہے ہیں ۔
janab akif sahib
aap k comments boht jandar aor tawajja talab hain. ummeed hay keh aap esi lagan aor tawajja se dosri esha’atain bhi dekheay aor apni raoy se sarfaraz kejeay ga.
Editor